بدھ، 21 نومبر، 2018

نظام کی تبدیلی

نظام کی تبدیلی

کیا آپ جانتے ہیں کہ مکہ کے تمام سردار بشمول ابو جہل سبھی الیکٹبلز تھے ۔ جنہوں نے نبیِ کریم ﷺ کو آفر کی تھی کہ آپؐ ﷺ ان کے سردار بن جائیں لیکن نبیِ کریم ﷺ نے ان کی یہ آفر قبول نہ کی اگر صرف لیڈر ٹھیک ہونے سے سب ٹھیک ہو جایا کرتا یا ہوا کرتا تو نبیِ کریم ﷺ ان قریش کے سرداروں کی یہ آفر قبول کر لیتے  لیکن آپؐﷺ نے ایسا نہیں کیا ۔کیونکہ ایک تو آپؐﷺ کا یہ مقصد نہیں تھا  یعنی آپؐ ﷺ سرادری کے طلبگار نہ تھے  بلکہ یہ کام تو آپؐ ﷺ کے مقصد اور نظریہ سے بلکل ایک   متضادچیز تھی جس سے نظام میں کوئی بہتری نہیں لائی جا سکتی تھی اور نہ ہی اس نظام کو بدلا جا سکتا تھا۔تو نبی ِ کریم ﷺ کا یہ طریقہ اور سنت نہیں ہے۔دوسری اہم بات جو صاف اور واضع ہو کر سامنے آتی ہے وہ یہ کہ ایک تو چوروں اور ظالموں پر حکومت اور سرداری کرناان کا ساتھ دینے جیسا ہی ہے ۔اور اس سے بھی اہم بات یہ کے اس طریقے سے کسی نظام میں تبدیلی نہیں لائی جاسکتی۔ہاں البتہ لو گوں کو بے واقوف بنا کر دھوکا ضرور دیا جا سکتا ہے۔

تحریر : محمد ظہیر اقبال