عیسائی یہودی گٹھ جوڑ

عیسائیت  پھر یہود کے ہاتھوں مغلوب 
تحریر : جلال

دنیاکےتمام ممالک اور خاص طور پر پاکستان کو امریکا کے ہر اقدام کو اسرائیلی اقدام کے تناظر میں دیکھنا  چاہئے ۔ لبیاء، لبنان، فلسطین،عراق،شام اور افغانستان پر قابض ہونا اور ان  پر جنگیں مسلط کرنے میں امریکا کو سوائے ذلت و رسوئی کے کیا ملا ہے؟ ان جنگوں کے پیچھے اصل حقائق کچھ اور ہیں جنہیں دنیا کی نظروں سے چھپایا جاتا ہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ  ان تمام جنگوں میں امریکا کو بُری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور دیگر نقصانات اس کے علاوہ ہیں۔لیکن اس سارے کھیل کے پیچھے درحقیقت   اسرائیل ہے اور نا صرف  پیچھے ہے بلکہ   اصل چالاکی یہ ہے کہ اسرائیل نے خود کو سامنے لائے بغیر پوری دنیا میں اپنے احداف کو حاصل کرنے کے لئے امریکی افواج اور اداروں کو نہ صرف یہ کہ استعمال کیا بلکہ پوری دنیا کے سامنے امریکا کو ایک ظالم جابر ریاست کے طور پر دیکھا  دیکھا کر  امریکا کے لئے لوگوں کے دلوں میں نفرت اور انتقام کو بھر دیا ہے۔ چونکہ یہ بات  اسرائیلی پلان کاحصہ ہے کہ امریکا کو ایک خاص وقت تک استعمال کر نا ہے جس کے بعد امریکا کو بھی  ختم کرنا ہے لہذا پوری دنیا میں امریکا کے لئے انتقام اورنفرت پر مبنی رائے عامہ  امریکی خاتمے سے پہلے  ہی لوگوں کے دل و دماغ میں بھر دی گئی ہے۔ تاکہ جب امریکی عوام کو طوفانوں،زلزلوں اور دیگر  آفات  سے ہلاک  و تباہ کیا جائے تو دینا  اسے قدرت کا انتقام اور  ایک فطری عمل خیال کرتے ہوئے اس پر کوئی خاص توجہ نہ دے۔عیسائیت کے ماننے والوں  بلکہ  پوری عیسائی دنیا کے لئے یہ لمحہ ِ فکریہ ہے کہ جنہیں یہ اپنے مملک پر عیسائی سمجھ کر حکومت کرنے  لئے بیٹھاتے رہے وہ عیسائی نہیں بلکہ صہیونی عیسائی تھے  جو صہیونی یہودی کے ساتھ مل کر اسرائیل کے لئے کام کر رہے تھے ان حکمرانوں کو نہ تو عیسائی لوگوں سے کوئی دلچسپی تھی اور نہ ہی ان کے ممالک سے کوئی سروکار تھا یہ تو  کٹھ پتلی حکومتیں تھیں  جنہوں نے پوری عیسائی دنیاکو اسرائیل کی بھینٹ چڑھا دیا۔ یہی نہیں بلکہ ایک حواس باختہ ایسے شخص کو امریکا  کا صدر بنا دیا گیا جو نہ صرف امریکی سلامتی بلکہ پوری دنیا  کی سلامتی کے لئے خطرے کا نشان  سمجھا جا تا ہے  اور تیسری عالمی جنگ  کا بٹن کسی وقت بھی دبا سکتا ہے۔  لہذا روس نے  اپنے ایٹمی ہتھیاروں پر پڑی گردکو صاف کر کے ان کا مُنہ مغربی ممالک کی جانب کر دیا ہے۔دنیا کی تباہی  و بربادی  اور تمام بڑی جنگوں کے پیچھے یہی لوگ رہے ہیں جو نام بدل بدل کر مسلمانوں اور عیسایوں کے درمیان خون ریز جنگیں کروا کر خود کو بچاتے رہے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ عیسائیت شروع دن سے یہودیت کے سامنے مغلوب اور سر نگوں رہی ۔  حضرت عیسیٰ علیہ سلام جو اللہ کے سچے نبی اور حضرت مریم علیہ سلام کے بیٹے اور حقیقی مسیح (نجات دالانے والے) تھے جنہیں بنی اسرائیل کی جانب اصلاح کے لئے بیجا گیا تو بنی اسرائیل کے یہودی عالموں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کو ماننے سے انکار کر دیا بلکہ ان کے قتل کے لئے خفیہ منصوبے بنانے لگے جبکہ دوسری جانب عیسیٰ علیہ سلام کو ماننے اور ان کی تعلیمات کو قبول کرنے والے عیسائیوں کا  کردار یہ تھا کہ یہود کے مقابل حضرت عیسیٰ علیہ سلام کی نہ تو کوئی خاطر خواہ مدد کی اور نہ ہی ان کی  حفاظت  کر سکے اور  نہ ہی آج دن تک یہودیوں سے الگ ہوئے کیونکہ یہ بات تاریخی طور پر بھی ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سولی چڑھانے کے خاہشمند  اور پیش پیش  یہی یہودی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام  جب دوسری مرتبہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو مسلمانوں کے درمیان اُتارے جائیں گے جبکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے نسبت اور محبت کا دعویٰ کرنے  والے عیسائی بھی دنیا میں موجود ہونگے اس کے باوجود اللہ تعالیٰ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو  مسلمانوں کے درمیان  اُتاریں گے۔نبیِ کریم   حضرت محمد ﷺنے جب مکہ سے مدینہ ہجرت فرمائی اور  زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ کفارِ مکہ  اپنی طاقت اور سرداری کے نشے میں ڈوبے مسلمانوں کو مارنے اور ان پر جنگ مسلط کرنے مدینہ  کی جانب بڑھے اور بدر کے میدان میں آ خیمہ زن ہوئے تو مسلمان جو کچھ ہی عرصہ پہلے مکہ میں اپنے گھر اور کاروبار  چھوڑ چھاڑ کے  صرف اس لئے آئے تھے کہ دین اسلام کے مطابق اپنی زندگیاں گزار سکیں ان کا گھر بار مال مویشی ہر چیز لٹ  چکی تھی لیکن اس کے باوجود جب  حضور نبیِ کریم ﷺ نے صحابہ رضی اللہ  سے  اس  صورتِ حال کے بارے میں مشورہ اور رائے طلب فرمائی تو  آپ ﷺ کے جانثار صحابہ  رضی اللہ  نے  فرمایا تھا  ہم نہ تو موسیٰ علیہ سلام کے پیروکار بنی اسرائیل ہیں جو  کہیں کے تم اور تمہارا رَبّ لڑو، اور نہ ہی ہم حضرت عیسیٰ علیہ سلام کے حواریوں (عیسائیوں) کی طرح ہیں کہ انہیں قتل اور سولی چڑھانے کے لئے یہود کے حوالے کر کے  خود کھڑے تماشہ دیکھتے رہیں،نہیں !  بلکہ  ہم آپؐ محمدﷺ کی حفاظت اپنی جان مال اور اولاد سے بھی بڑھ کر کریں گےہم آپؐ کے محافظ اور جان نثار بننا اپنے لئے دنیا کے  مال و دولت سے زیادہ  بڑا عزاز  و رتبہ سمجھتے ہیں ہم نے آپؐ کے دستِ مبارک پر اپنے آخری سانس تک اللہ پر ایمان آپؐ کی بنوت پر ایمان  اور  اس بات پر بیت فرمائی ہے کہ آپؐ کی حفاظت کے لئے اپنی جانیں قربان کریں گے۔ہمارے ہوتے  دنیا کی کوئی طاقت اور قوت آپﷺ تک نہیں پہنچ سکتی  پھر فرمایا  کیا   ہم  نے آپﷺ کے دستِ مبارک پر  موت  کی بیت نہیں  کی ہے یہ ایک جان تو کیا ایسی ہزاروں جانیں  آپﷺ کے ایک  اشارے پر قربان کر  دیں گے  بلکہ  اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ایسے ہزاروں واقعات سے اہل اسلام  کی تاریخ بھری پڑی ہے۔  کیا عیسائی دنیا کی تاریخ کوئی ایک مثال بھی پیش کر سکتی ہے جس میں اس طرح کی محبت  اور وفاداری کی جھلک ہی نظر آجائے!حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے محبت  و عقیدت ہم مسلمان بھی رکھتے ہیں ہمارے بنیادی عقیدہ و ایمان  کی تکمیل میں تمام انبیاءعلیہ السلام  پر  ایمان رکھنا لازم ہے جس میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام بھی شامل ہیں اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے اور اہل اسلام  کے ساتھ مل کر آخری جنگ لڑیں گے  حتیٰ کہ دجال کو لُد کے مقام پر قتل کر ڈالیں گے۔۔۔۔۔جاری ہے

0 comments: