بدھ، 21 نومبر، 2018

موت اور زندگی

فلسفہِ زندگی و موت

( از روئے حدیث پاک  و قرآنِ حکیم )
کہہ گئے ہیں شاعری جز و یست از پیغمبری
ہاں سُنا دے محفلِ ملت کو پیغام سروش

اس کائینات میں انسانی زندگی کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔چونکہ انسانی زندگی کا مقصدِ عظیم بہت بڑا ہے لہذا انسان کی زندگی و موت کا مفہوم بھی بہت ہی وسیع و بالا ہے ۔یعنی اس بات کو یوں سمجھ لیں کہ کائینات کے اندر ذرے ذرے میں پائے جانے والی زندگی اپنے مقصدِ حیات کی تکمیل کےبعد مر جاتی یا مردہ ہو جاتی ہے ۔لیکن اگر انسان نے اپنے مقصد ِ زندگی کی تکمیل کر لی تو یہ مر کر حیاتِ ابدی یا حیاتِ جاوید کا مالک بن جاتا ہے ۔اور اس کے برعکس اگر انسان نے اپنے مقصدِ زندگی کو حاصل نہ کیا تو اس کی زندگی زندگی نہیں مردہ ہے ایک ایسا مُردہ جو چل پھر رہاہوجو نہ خود پر کوئی اختیار رکھتا ہے اور نہ ہی دوسروں کے لئے کسی طور نفع بخش ہو سکتا ہے۔
علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں

تجھے معلوم ہے غافل ! کہ تیری زندگی کیا ہے ، کشتی ساز معمور ِ نوا  ہائے کلیم
قلزِم ہستی سے تو ابھرا ہے مانندِ احباب